
کرتار پور راہداری کے افتتاح سے پاک بھارت تعلقات میں بہتری آئےگی، من موہن سنگھ
سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کا کہنا ہے کہ کرتار پور راہداری کا افتتاح تاریخی لمحہ ہے، راہداری کھولنے سے پاکستان بھارت کےتعلقات میں بہتری آئے گی۔
سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ اور بھارتی پنجاب کے وزیراعلیٰ راہداری سے پاکستان پہنچ گئے، اس موقع پر سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ نے کہا آج سکھ برادری کےلیےبہت بڑادن ہے، کرتار پور راہداری کا افتتاح تاریخی لمحہ ہے، راہداری کھولنےسےپاکستان بھارت کےتعلقات میں بہتری آئے گی۔
واضح رہے کہ سکھ یاتریوں کیلئےپاکستان کی سرحدکھول دی گئی ہے، زیرو پوائنٹ سے بغیر ویزا سکھ یاتریوں کی کرتارپور آمد کا سلسلہ جاری ہے، بھارت سے بڑی تعداد میں سکھ یاتری پاکستان آرہے ہیں۔
وزیراعلیٰ بھارتی پنجاب کا کہنا تھا کہ سب خوش ہیں،70سال سےہمارایہ مطالبہ بھی رہاہے، یہ شروعات ہوئی ہےاور امید ہے یہ جاری رہے گی۔
واضح رہے کہ18 اگست 2018ء کو وزیراعظم عمران خان کی تقریب حلف برداری میں آرمی چیف نے سابق بھارتی کرکٹر نوجوت سنگھ سدھو کو کرتارپور راہداری کھولنے کی نوید سنائی تھی۔
بعد ازاں جذبہ خیرسگالی کے تحت 28 نومبر 2018ء کو وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور راہداری کا سنگ بنیاد رکھا تھا، جس میں نوجوت سنگھ سدھو نے شرکت کی تھی اور پاکستان کی جانب سے سکھ برادری کے لیے شاندار انتظامات کئے تھے۔
آج کل جس تہوار کو نوروز کے نام سے منایا جاتا ہے گرچہ کہ اس کا آغاز ایرانی قدیم مذہب سے تعلق رکھتا ہے لیکن اس زمانے میں اسکو بہار کے آغاز میں ملی Event کے طور پر منایا جاتا ہے نہ کسی مذہبی عید کے طور پر اور نہ ہی کوئی ایسے خلاف شریعت امور اس خوشی میں دیکھنے میں ملتے ہیں جس کے خلاف کوئی شرعی دلیل ہو۔
امام خامنهای نے فرمایا: آج ملک میں بعض کی کوشش ہے کہ ایٹمی معاہدے کی ایک معیوب شکل کو ملک پر مسلط کیا جائے جبکہ بعض کا کہنا ہے کہ اگر ایسا نہیں ہوا تو جنگ چھڑ جائیگی، نہیں جناب! یہ جھوٹ ہے اور دشمن کے مفاد میں ایک پروپیگنڈے کے سوا کچھ بھی نہیں۔
یمن جنگ | بچوں کے قاتل ممالک سعودیہ اور امارات کے درمیان اختلافات پر ایک نظر سعودی عرب اور امارات کے حمایتی دہشت گردوں اور باغیوں کے درمیان عدن میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں، اگر یمن کی موجودہ صورتحال میں جنگ بند ہوجائے تو یہ جنگ بندی سعودی عرب کے لئے بہت بڑی شکست تصور ہوگی کیونکہ یمن کے اہم علاقوں پر متحدہ عرب امارات کے حامیوں کا قبضہ ہے۔ خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق سعودی عرب کے امریکہ نواز اور خوانخوار بادشاہ شاہ سلمان نے26 مارچ 2015 کو یمن کے نہتے اور مظلوم عربوں پر یہ سوچ کروحشیانہ اور بھیانک جنگ مسلط کی کہ وہ چند ماہ کے دوران پورے یمن پر اپنا قبضہ جما لےگا اور اس سلسلے میں سعودی عرب کے خونخوار بادشاہ نے بڑی مقدار میں رشوت دیکر دس ممالک کو بھی اپنے ہمراہ کرلیا۔ لیکن یمنی عوام نے استقامت کامظاہرہ کرتے ہوئے سعودی عرب کے یمن پر قبضہ کےخواب کو چکنا چور کردیا۔
خلیج فارس تعاون چھ عرب ممالک پر مشتمل ایک علاقائی ادارہ ہے جس میں متحدہ عرب امارات، بحرین، کویت، عمان اور قطر شامل ہیں۔ اس کونسل کا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ اس پر سعودی عرب کا مکمل قبضہ اور تسلط ہے۔ سعودی عرب کی مرضی کے بغیر یہ کسی قسم کا فیصلہ کرنے کی ہمت رکھتی اسی تسلط کو سعودی عرب نے بحرین کے حوالے سے بھی استعمال کیا اور بحرین کی مظلوم انقلابی تحریک کے سات سال-2 خلیج فارس تعاون کونسل سے بحرین کے عوام کو کسی بھی طرح کی حمایت نہ مل سکی بلکہ اس کونسل کی ہر اجلاس میں پہلے سے بڑھ کر آل خلیفہ کے استبدادی اقدامات کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ 14 مارچ 2011 کو بحرین کی عوامی تحریک کو ابھی ایک ماہ مکمل ہوا تھا کہ سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات نے سپر جزیرہ کے تحت اپنی فوجیں بحرین میں اتار دیں اور آل خلیفہ حکومت کے حکم پر ان فوجیوں نے بحرین کے عوامی تحریک کو کچلنا شروع کیا۔
اکونومیسٹeconomist اخبار میں چھپنے والے ایک مضمون کے مطابق عراق میں سعودی عرب ماضی کی طرح ایک نرم وملائم طاقت کا استعمال کررہا ہے جو عراق کے ہمسائیہ ملک ایران کے تشویش میں اضافے کے باعث بن رہی ہے ۔